#حکیم_صاحب
  • آپ لوگوں سے ایک ایسی شخصیت کی تعارف کرانا چاہتا ہو کہ جس نے زندگی میں بہت سے مصائب اور مشکلات کا سامنا کیا ہے زندگی کے ایسے لمحات گزارے ہے جو درد اور غم سے ڈھکی ہے ایسا انسان ہے کہ جس نے جوانی کے لمحات طلبہ کی سب سے بڑی اور منظم تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ میں گزارے ہے زمانہ طالبعلمی میں دین کی راہ میں بہت سی قربانیاں دی ہے ہر وقت دین کی کام میں مصروف عمل  رہتا تھا دین کی راہ میں بہت سی تکالیف اور ازیتیں برداشت کی ہے دین کی فہم کے لئے بڑے بڑے علماء کرام سے علمی واسطہ پڑا ہے 

انکی زبانی وہ کہہ رہا تھا کہ زمانہ طالبعلمی میں تحریک اسلامی کے بانی جناب سید ابوالاعلی مودودی رح سے تین دفعہ ملاقات ہوئی ہے اور ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے دین کی صحیح  تشریح ان سے سیکھا ہے
انکا شمار بونیر جمعیت کے بانیوں میں ہوتا ہے کیونکہ حاجی فضل رازق مرحوم صاحب کے ساتھ تحریکی اسلامی کا کام کیا ہے
جب زمانہ طالبعلمی میں مالی مشکلات زیادہ ہوئے تو بونیر سے ہجرت کرنی پڑی اور روشنیوں کے شہر کراچی کا رخ کیا جس کی وجہ سے تعلیم پر بھی اثر پڑی  اور تعلیم سے دور ہوئے
شہر کراچی میں وہ اپنے رشتہ دار کے ساتھ شہد کا کام کرتا تھا وہ اپنا کام پوری دیانت داری اور ایمان داری سے کرتا تھا کھبی دھوکا اور فریب نہیں کیا
شہد کے کام میں انکی دلچسپی تھی ہر قسم کے موسم کے مکھیوں کے بارے میں جانتا تھا کہ کہ کس موسم میں مکھیاں شہد بناتا ہے اور کس موسم میں نہیں
وہ اس کام میں بہت کماتا تھا اور گھر کو بھیجتا جب مالی خالات ٹھیک ہوئے تو وہاں زمین لی اور پھر اس پر گھر بنایا
کام میں دلچسپی کی وجہ سے انہوں نے شہد کا اپنا کاروبار شروع کر دیا جو شروعات میں بہت مشکلات سے دوچار ہوئے لیکن کام میں دلچسپی اور محنت کی وجہ سے
آج انکا اپنا بڑا گھر اور کاروبار ہے
 میں اس سال جب اجتماع ارکان کے لئے کراچی گیا تو ابو محترم انکا نمبر دیا اور کہا کہ اس سے ضرور ملو
جیسا ابو نے بتایا ویسا میں نے کیا جب فون کیا تو اس نے کہا کہ کون میں نے جب شناخت بتائی تو خیریت پوچھی اور کہا کہ کہا پر ہو میں بندہ بیج رہا ہو انکے ساتھ آنا تو میں نے کہا کہ میں اجتماع ہو جب فارع ہو جاو تو رابطہ کرونگا
جب اجتماع ختم ہوئی تو اسکا نواسا عزیر  جو بونیر جمیت کا کارکن ہے  میں نے اس سے رابطہ کیا اس نے مجھے راستے کی تفصیل بتائی
جب میں وہاں  پہنچا تو کرسی پر ایک سفید داڑھی والا چہرے میں نور آنکھوں میں سچائی  ماتے پر اطمینان اور سر پر کراکری ٹوپی تھی لانگ کوٹ پہنا ہوا  شخص بھیٹا تھا تو میں نے عزیر سے پوچھا کہ یہ کون ہے تو بتایا کہ یہ میرا نانا ہے تو میں سلام کے لئے آگے بڑھا تو اس نے گلے سے  لگایا اور گھر والوں کی خیریت پوچھی پھر انکے ساتھ بیٹھنے کی سعادت نصیب ہوئی اور خوب گفتگو ہوئی
میں نے انکے ہاں پانچ دن گزارے تھے ان پانچ دنوں میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا انکی ہر بات میں سچائی  تھی جب گفتگو کرتا تو قرآن اور خدیث کا حوالہ دیتا تھا انکا انداز بیان ایک الگ قسم کا
تھا انکی ہر بات میں  اثر تھی جو دل کو چو جاتا تھا
نرم لہجے اچھے اخلاق اور اچھے مزاج کے مالک ہے وہ نہائت فراخ دل اور فیاض انسان ہے انکی فراخ دلی دیکھ کر حاتم تھائی کے قصے یاد آئیے
کیونکہ ہر وقت انکے دسترخوان پر 30 35 بندے ہوتے ہیں وہ انکے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتا ہے
دین کے کاموں اور مدرسوں میں ذیادہ تر پیسہ خرچ کرتے ہے
 آج کل وہ ایک بڑا تاجر بن گیا ہے پورے شہر میں انکا شہد مشہور ہے
وہ( دی نیچرل سوات ہنی بی ) کے نام سے کام کرتا ہے اور ارادہ ہے کہ چند مہینوں میں انکا شہد باہر ملکوں کو بھی بیجھ دیا جائے گا
انکا نام ہے حکیم شمس اللہ جو دوکڈہ گاوں سے تعلق رکھتا ہے
انکے چار بیٹے جو دین کی علم فہم سے باخبر ہیں
انکا تربیت اسلامی ماحول ہوا ہے باپ کی طرح مہمانواز، فراخ دل ایماندار دیانت دار اور محنتی ہیں
بڑا بیٹا ضیاءآلرحمان جو نہایت نرم دل اور اچھے مزاج کے مالک ہے انہوں نے والد صاحب کو سہارہ دیا ہے کاروبار کے ساتھ ساتھ پراپرٹی کا کام بھی کرتا ہے
دوسرے بیٹے کا نام مجیب الرحمان ہے جو انتہائی قابل،ذہین، لائق اور ایک اچھا تجزیہ کار  ہے انہوں نے آئی آر کے ساتھ تین اور ڈگریاں بھی حاصل کیا ہے آج کل ایل ایل بی کررہا ہے  وہ بڑا ڈیلر بھی ہے مختلف قسم کے مارکیٹ والوں سے ڈیل کرکے  پروڈکٹ دیتا ہیں بڑے بڑے کمپنیوں سے ڈیلنگ کی ذمہ داری انکی ہے
تیسرے بیٹے کا نام ہے عباد الرحمان جو بہت عمدہ اور محنتی انسان ہے وہ میرا فکری دوست ہے کیونکہ وہ اسلامی جمعیت طلبہ میں رہا ہے  ہر وقت میرے ساتھ ہوتا تھا پورے شہر میں انہوں مجھے گھمایا
انہوں نے بھی ایم اے کیا ہے اور والد کے ساتھ کاروبار میں مدد کرتا ہے
چھوٹے بیٹے کا نام ہے سعیدالرحمان جو کراچی یونیورسٹی میں بی ایس کر رہا ہے وہ بھی انتہائی اچھا انسان ہے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ  کاروبار میں مدد کرتا ہے
یہ ہے انکی زندگی جو خوشی سے گزر رہی ہے
 جب انسان اللہ کے قریب ہوجائے تو پھر اللہ تعالی ان پر اپنی نعمت تمام کرتی ہے جب انسان کے دل قرآن وسنت کی روشنی سے منور ہو تو پھر انسان پستی سے بلندی کی طرف جاتا ہے
جب انسان محنت کرتا ہے تو اس میں اللہ برکت ڈالتا ہے کیونکہ محنت کش اللہ تعالی کا دوست ہوتا ہے
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ انکے مال جان کاروبار اور اولاد میں برکت ڈالے اور مزید فراخ دلی مہمانوازی کے جذبے سے روشناس کرائے امیں
اسد رحمان مہدی

Comments

Popular posts from this blog

Elum mountain

Buner